۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
مفتی الازھر 

حوزہ/احمد کریمہ مفتی الازھر مصر نے کہا کہ تکفیری گروہ اور سلفی گروہ کا کام ہی جھوٹی باتوں کو پیامبر اسلام سے نسبت دینا ہے وہابیت. سلفی گری اور تکفیریت نامی کوئی مکتب یا مذہب قرآن و سنت اور رسول اکرم کی میراث میں موجود ہے ہی نہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق احمد کریمہ مفتی الازھر مصر نے کہا کہ تکفیری گروہ اور سلفی گروہ کا کام ہی جھوٹی باتوں کو پیامبر اسلام سے نسبت دینا ہے وہابیت. سلفی گری اور تکفیریت نامی کوئی مکتب یا مذہب قرآن و سنت اور رسول اکرم کی میراث میں موجود ہے ہی نہیں۔

الازھر یونیورسٹی کے شعبہ شریعت کے استاد شیخ احمد کریمہ نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اہل کتاب کے ساتھ خوش اخلاقی اور خوش رفتاری سے پیش آنے کی تاکید فرمائی اور اہل کتاب پر ظلم کرنے والوں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس سلسلے میں افراط و تفریط پر مبنی فتووں کی مذمت کی .
انکا مزید کہنا تھا فتویٰ دیا جاتا ہے کہ اہل کتاب سے دوستی کی خاطر انکی عبادتگاہ جانا جائز نہیں ہے انکو تبریک و تہنیت دینا حرام ہے حتی کہ اہل کتاب کو سلام کرنا بھی جائز نہیں سمجھتے اس طرح کے فتوے سلفی گری. تکفیری گروہ اور وہابیت کا خود ساختہ ہیں لیکن اسلامی شریعت میں ایسے فتووں کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور قانون یہ ہے کہ اگر کوئی مفتی قرآن و سنت کی مخالفت میں کوئی فتویٰ جاری کرے تو اس کو روک دیا جائے.
انہوں نے مزید کہا کہ سلفی گری اور تکفیری گمراہ کن فتوے جاری کر کے یا پھر اپنی گمراہ کن سوچ کے ذریعے پیامبر اسلام اور صحابہ کرام سے محبت کا اظہار کرنا چاہتے ہیں جبکہ انکا کام ہی رسول اللہ سے جھوٹی باتوں کی نسبت دینا ہے قرآن و سنت اور میراث رسول اکرم کی روشنی میں سلفی گری اور تکفیری نامی کوئی بھی مذہب یا مکتب کا وجود ہی نہیں ہے۔
احمد کریمہ نے کہا کہ سلفی گروہ کا مختلف سیاسی اور غیر سیاسی جماعتوں اور انٹرنیشنل ایجنسیوں  سے سوشل میڈیا کے ذریعے رابطہ ہے  تاکہ مصر کی حالت اور وحدت کو پارہ پارہ کیا جا سکے اسی لیے جزیرہ عرب سے کافی پیسے بھی لیے گئے ہیں تاکہ الازھر کو اپنے قبضے میں لے لیا جائے۔اور مصر کے اندر حسنی مبارک کے دور میں 12 چینلز کا کام ہی سلفی گری اور تکفیری گروہ کی سوچ کی ترویج کرنا تھا جبکہ اس وقت الازھر کے پاس کوئی چینل تھا ہی نہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .